Respected Parents!

              Thanks for choosing my school and I want to ask you a favour, sit down with your sons and daughters for five minutes and explain to them that being very tall, short, chubby, skinny, black or white, Shai or Sunny, Muslim or Nonmuslim is not a reason to make fun of anyone. That there is nothing wrong with wearing the same shoes or sneakers every day. Explain that a used or a broken break pack carries the same dreams as a cart or a carter.

. Explain that a used or a broken break pack carries the same dreams as a cart or a crater. Please teach them not to exclude anyone for "being different" or not having the same possibilities as they do. Explain to them that teasing hurts...

             Explain to them that they go to school to learn and NOT to criticize, NOT to compete and NOT to humiliate.

             Explain to them that they and their classmates are worth the same.

“EDUCATION BEGINS AT HOME BEST WISHES FOR A GRAET ACADEMIC CAREER"

!معزز والدین

ہمارے اسکول کے انتخاب کے لئے شکریہ اور میں آپ سے ایک احسان لینا چاہتا ہوں، اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ پانچ منٹ بیٹھیں اور انہیں سمجھادیں کہ بہت لمبا، چھوٹا، گول مٹول، پتلا، سیاہ یا سفید، شیعہ یا سنی، مسلمان یا غیر مسلم ہونا کسی کا مذاق اڑانے کی وجہ نہیں ہے۔ کہ روزانہ ایک ہی جوتے یا کپڑے  پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ وضاحت کریں کہ استعمال شدہ یا ٹوٹا ہوا بریک پیک وہی خواب لے جاتا ہے جو گاڑی یا  گڈھے کے ہوتے ہیں۔ براہ کرم انہیں سکھائیں کہ وہ "مختلف ہونے" یا ان جیسے امکانات نہ رکھنے کی وجہ سے کسی کو خارج نہ کریں۔ انہیں سمجھادیں کہ چھیڑ چھاڑ سے تکلیف ہوتی ہے ۔۔۔۔انہیں سمجھادیں کہ وہ سیکھنے کے لئے اسکول جاتے ہیں، تنقید کرنے کے لئے نہیں، مقابلہ کرنے کے لئے نہیں اور ذلیل کرنے کے لئے نہیں۔انہیں سمجھادیں کہ وہ اور ان کے ہم جماعت ایک جیسے ہیں۔  

"تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہےشاندارتعلیمی مستقبل کے لئے نیک خواہشات"

 

استاد اور والدین کا باہمی رشتہ

محترم والدین! استاد وہ عظیم ہستی ہے جس کے ذمہ آپ کے بچے کی آنے والی زندگی کو سنوارنا ہے۔والدین اور استاد کا باہمی رشتہ عزت ،تعظیم اور اعتماد کا ہے۔ہر والدین اپنی حیثیت کے مطابق سب سے بہترین سکول اور استاد کا انتخاب کرتے ہیں۔کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ استاد کا کہا ان کے بچے کے لئے مشعل راہ کا کردار ادا کرے گا۔لہذہ وہ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتے۔بچے اپنے آئیڈیل اور ہیرو سے سیکھتے ہیں۔عام طور بچوں کا آئیڈیل ان کے والدین اور اساتذہ کرام ہوتے ہیں۔بعض اوقات کسی غلط فہمی کی بنیاد پر والدین بچے کی چھوٹی سی شکا یت پر اس کے استاد پر ناراضگی کا اظہار بچے کے سامنے کر بیٹھتے ہیں جس سے بچہ اپنے اساتد کے متعلق اپنی سوچ کو تبدیل کر لیتا ہے۔ انجانے میں یہ ان سے بہت بڑی غلطی ہو جاتی ہے۔ وہ اپنے بچے کو سب سے بہتر کنٹرول کرنے والی شخصیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اب بچہ کسی کی بھی بات نہیں سنتا اور اپنی مرضی کرنا شروع کر دیتا جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کو بہت ساری مشکلات کے حوالے کر دیتا ہے۔استاد کی بجائےمشکلات سے سبق سیکھنے میں بہت سارا وقت اور بہت سارے قیمتی رشتے کھو جاتے ہیں۔والدین کو اگر استاد کے کسی رویہ سے شکایت ہو تو وہ بچے کے سامنے نہ کریں۔ استاد کے ساتھ اچھے انداز سے بات کریں۔اگر استاد ان کو مطمئن نہ کر سکے تو بغیر وقت ضائع کئے اسے تبدیل کر دیں اور اس تبدیلی کی کوئی اور وجہ بتا دیں۔ بچے جب چھوٹے ہوتے ہیں ان کے دل میں اگر اساتذہ کی عزت اور تکریم ڈال ڈی جائے تو وہ بڑے ہو کر بھی ان کی بات سنتے اور اسے پسند کرتے ہیں۔ لیکن اگر ان کے ہیرو کو نامناسب شخصیت قرار دے دیا جائے تو بچہ سب پر اعتماد کرنا چھوڑ کر اپنے تجربات پر نکل پڑتا ہے یا نامناسب دوستوں کا شکار ہوکر اپنی زندگی اور خاندان کی ذمہ داریوں سے راہ فرار تلاش کرتا ہے۔جیسے ہی بچہ کوئی شکایت کرتا ہے تو اس کی بات پوری توجہ سے سنیں معاملے کی پوری تفصیل سمجھیں ۔ اس کے بعد بچے کے سامنے اس کے استاد کی تعریف کریں۔ان کے کام اور اچھے رویے کا ذکر کریں اور استاد کے متعلق اس کا دل مکمل طور پر صاف کریں۔جو واقعات ہوئے ان کے دوبارہ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائیں۔ اگلے دن بچے کو بتائے بغیر سکول آئیں اور استاد کے سامنے پوری تفصیل بغیر کوئی الزام لگائے یا نتیجہ اخذ کئے رکھیں۔اور استاد جو جواب دیں اس پر بہث نہ کریں۔اگر جواب تسلی بخش ہے تو ٹھیک ورنہ آپ استاد سے جھگڑا کیے بغیر چند دن انتظار کریں اور اپنی کی گئی شکایت کی تلافی کا انتظار کریں۔یاد رکھیں تعلیمی عمل بہت طویل ہوتا ہے بچے نے کئی سال پڑھنا ہوتا ہے پہلے سکول پھر کا لجز اور یونیورسٹیوں میں۔استاد اور طالب علم کا رشتہ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔ اساتد کو تحائف دینا اور بچے کے سامنے اس کی تعریف کرنا بچے پر حیران کن طور پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔